اردو

"ٹرمپ جیسے احمق کو اس حقیقت کا شعور نہیں کہ اس اسلامی نظام کی قیادت، جو دینی مرجعیت پر قائم ہے، محض ایک ملک کی قیادت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی نمائندہ اور اس کے عقیدے و وقار کا ترجمان ہے۔"

13 July 2025

02:35

۱۵

خبر کا خلاصہ :
حضرت آیت الله فاضل لنکرانی (دامت برکاته) کا اسرائیل کے حملے پر ردّ عمل — خبرگزاری حوزہ سے گفتگو
آخرین رویداد ها

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

یہ واقعات جن کا ان دنوں عزیز ملتِ ایران اور اسلامی جمہوریہ ایران کو سامنا ہے، بالخصوص اسرائیل کی سفاک، انسانیت سوز اور مجرمانہ جارحیت، اسلامی انقلاب اور ایران کی تاریخ کے عظیم اور حساس ترین واقعات میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی ضرورت ہے۔ میں یہاں پر چند نکات کو اجمالاً بیان کرتا ہوں۔

پہلا نکتہ اور میری نظر میں سب سے بنیادی اور کلیدی نکتہ — صیہونی دشمن کی شکست ہے۔ اس دشمن نے ایک ایسی قوم سے ٹکر لی جو اس جارحیت کے نتیجے میں منتشر یا کمزور نہیں ہوئی، بلکہ مزید مستحکم، ہوشیار، متحد، باعزم اور استوار ہو کر میدان میں موجود ہے تاکہ اپنے ملک، اپنے وقار، اور انقلاب اسلامی کا دفاع کر سکے۔ یہ ایک نہایت اہم امر ہے۔ اسرائیل یہ گمان کر رہا تھا کہ وہ ابتدائی حملے کے ذریعے ایرانی قوم کی یکجہتی کو پارہ پارہ کر دے گا، اور اگر ایسا ہو جاتا تو وہ اس کی سب سے بڑی کامیابی ہوتی۔ لیکن ہم خداوند متعال کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں ایسی فہیم، بابصیرت اور مقاوم ملت عطا کی۔
قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ
بلاشبہ ملت ایران ایک مستحکم اور متحد عمارت کی مانند ہے۔ یہ ملت دشمن کو اپنی عزت و سرزمین کی توہین اور تجاوز کی ہرگز اجازت نہیں دیتی اور دشمن کے تمام خوابوں کو پریشان اور ناکام کر دیتی ہے۔

دوسرا نکتہ، ان دلیر مجاہدین، سپاہیوں، افواج اور جانبازوں کی قدردانی ہے جنہوں نے دشمن کو ذلت و رسوائی سے دوچار کر دیا۔ واقعے کے گزرنے کے چند ہی دنوں بعد، رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بقول، سخت ترین انتقامی اقدام وقوع پذیر ہوا؛ ایک ایسا اقدام جس کا تصور بھی اسرائیل نے کبھی نہ کیا تھا۔ ان ضربات نے اسرائیل کو اس حد تک مجبور کیا کہ وہ امریکہ سے مدد طلب کرے اور اسے میدان میں اتارے، جو بذاتِ خود اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک عظیم کامیابی ہے۔

ہمیں چاہیے کہ اس انقلاب کے عظیم شہداء، دفاع مقدس کے شہداء، حالیہ ایام کے شہداء، اس تازہ ترین واقعے میں جان قربان کرنے والوں، سپاہ پاسداران کے کمانڈروں، مسلح افواج کے افسروں اور ہمارے جوہری سائنسدانوں کو خراجِ عقیدت پیش کریں جنہوں نے گزشتہ چالیس سالوں کے دوران ایران کو عظمت، وقار اور طاقت عطا کی۔

یاد رکھیں، ایران ایک ایسا ملک ہے جو چالیس برس سے زائد عرصے سے پابندیوں کا شکار رہا، بین الاقوامی دباؤ، مسلط کردہ جنگ، داعش و دیگر دہشتگرد گروہوں سے نبرد آزما رہا، مگر آج وہ دشمن کے مقابلے میں پوری شان و شوکت سے کھڑا ہے۔ اور یہ سب کچھ ان جاں نثاروں، ان شہداء، اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی مدبرانہ قیادت کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ جبکہ اسرائیل، جو جدید ترین اسلحے سے لیس ہے، آج بے بس اور عاجز ہو چکا ہے۔ ہم یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ آج دشمن مایوس ہو چکا ہے، اور ہمیں امید ہے کہ عنقریب اس کی مکمل نابودی کی گھڑی بھی آن پہنچے گی۔

تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ملتِ ایران بخوبی آگاہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی دشمنی کا محور صرف جوہری، میزائل یا تکنیکی مسائل نہیں ہیں۔ یہ دشمنی محض افزودگی یا معاہدات کے گرد نہیں گھومتی۔ اگر فرضاً — اور خدا نخواستہ — ایران میں ایسے افراد موجود ہوں جو تسلیم ہونے کی بات کریں، تو یہ ہرگز اس بات کی ضمانت نہیں کہ ایرانی عوام عزت و سربلندی کے ساتھ باقی رہیں گے۔ دشمن کا ہدف ایران پر قبضہ، اس کی تقسیم، اور اس کے وسائل کی لوٹ مار ہے۔ اس کی دشمنی محض انقلاب اسلامی سے نہیں، اگرچہ یہ انقلاب اس کے مقابل ایک فولادی دیوار کی مانند ہے؛ بلکہ دشمن کا ہدف خود ملت ایران ہے۔ اور خوش قسمتی سے ایرانی عوام اس حقیقت کو بخوبی درک کر چکے ہیں۔

آج عوام کے درمیان جو ہم آہنگی اور اتحاد نظر آ رہا ہے، وہ دفاع مقدس کے ایام کی یاد دلاتا ہے۔ ایک ایسا احساس تعاون اور یکجہتی جو دہہ اوّل انقلاب کی فضا کو دوبارہ زندہ کرتا ہے۔ یہ خداوند متعال کی خاص عنایت ہے کہ ملت ایران آج بھی بیدار، متحد اور پُرعزم ہے، اور جب تک یہ صفات باقی رہیں گی، دشمن ہرگز ایران پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا۔

چوتھا نکتہ، وہ گستاخانہ اور توہین آمیز بیانات ہیں جو حالیہ دنوں میں امریکہ کے احمق صدر کی جانب سے دیے گئے، بالخصوص رہبر معظم انقلاب اسلامی کے متعلق۔ ان بیانات سے اس کی نادانی اور بے خبری عیاں ہو جاتی ہے۔ وہ نہ ایران کو پہچانتا ہے، نہ ملت ایران کو، نہ اسلام کو، نہ مرجعیت کو، اور نہ ہی اسلامی قیادت کو سمجھ سکتا ہے۔

ٹرمپ اس قدر نادان ہے کہ اسے یہ بھی شعور نہیں کہ ولایت فقیہ اور اسلامی مرجعیت اس دور میں پوری امت مسلمہ کی نمائندہ ہے۔ اور اگر کوئی ان کی ذاتِ گرامی کی توہین کرے گا تو گویا وہ پوری امتِ اسلامی کی توہین کر رہا ہے۔ شہید قاسم سلیمانی کے واقعے میں بعض حکمتوں کے سبب شاید فوری اقدام نہ ہوا ہو، لیکن رہبر معظم انقلاب اسلامی کا معاملہ یکسر مختلف ہے۔ اگر اس عظیم اسلامی شخصیت کے خلاف کوئی بھی اقدام کیا گیا، تو پوری امت اسلامیہ اس کے خلاف متحد ہو جائے گی۔

اس احمقانہ بیانیے نے خود امریکہ کو اسلامی دنیا کے مدمقابل لا کھڑا کیا ہے۔ تمام اسلامی مراجع، قم و نجف کے علماء، دینی مدارس، اور دینی حلقے، بلا تردد و تأمل رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ‌ای (دام ظلہ) کی حمایت میں متحد و یکسو ہیں، جیسے ایرانی عوام آج میدان میں حاضر ہیں، ویسے ہی علماء، مراجع اور روحانیت بھی صفِ اول میں موجود ہیں۔

پانچواں نکتہ یہ ہے کہ ہم خداوند متعال کے وعدوں پر کامل یقین رکھتے ہیں۔ قرآن میں فرمایا گیا ہے:
إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ
آج اسرائیل اور امریکہ سے نبرد آزما ہونا خدا کی نصرت کے مظاہر میں سے ہے۔ جو لوگ اس محاذ پر استقامت دکھا رہے ہیں، وہ درحقیقت دین خدا کی نصرت کر رہے ہیں، اور خداوند متعال کا وعدہ ہے کہ وہ ان کی نصرت فرمائے گا۔
وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ
یہ ایک مؤکد وعدہ ہے جس میں خلاف ورزی کا امکان نہیں۔
إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ
وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَى بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفَى بِاللَّهِ نَصِيرًا

لہٰذا، ملت کی یہ مزاحمت، یہ استقامت اور ثابت قدمی باعثِ افتخار ہے۔ میں اس موقع پر صدا و سیما کے معزز اہلکاروں، خاص طور پر اس محترمہ کی، جنہوں نے حوصلہ، شعور اور جرأت کے ساتھ قومی عزت و افتخار میں اضافہ کیا، تہہ دل سے قدرشناسی کرتا ہوں۔ دشمن یہ جان لے کہ پوری ملت ایران کا یہی مزاج اور یہی موقف ہے۔

آج رہبر معظم کا یہ فیصلہ کن پیغام ہم نے سنا کہ:
"
جیسے ہم مسلط کردہ جنگ کو قبول نہیں کرتے، ویسے ہی مسلط کردہ صلح کو بھی قبول نہیں کرتے!"
رہبر معظم نے واضح فرمایا کہ امریکہ نے خود اعتراف کیا ہے کہ حالیہ جارحیت میں اس کا ہاتھ شامل ہے، اور اگر وہ میدان میں داخل ہوا تو ایسے زخم کھائے گا جو ناقابلِ تلافی ہوں گے۔ یہ پیغام نہ صرف ایرانی قوم کے لیے بلکہ پوری امتِ مقاومت کے لیے امید افزا ہے۔

یہ ملت، امام خمینیؒ کی تربیت یافتہ ہے؛ ایک ایسی ملت جو عاشورائی فکر سے سرشار ہے، جسے حسینی مکتب نے پرورش دی ہے۔ یہ ملت نہ تو دھمکیوں سے ڈرتی ہے، نہ ہی میدان چھوڑتی ہے۔ ماضی میں دشمن نے بارہا تجربہ کر لیا کہ ملتِ ایران کو کسی بھی دھمکی یا جارحیت سے زیر نہیں کیا جا سکتا۔

ان شاء اللہ، اس نئے امتحان میں بھی قومِ ایران سرفراز و سرخرو ہو کر نکلے گی، اور دشمن کو ہمیشہ کے لیے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسلامی انقلاب نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایران کے لیے افتخار و عظمت کا باعث ہے۔

آج ہر وہ شخص جس کا دل ایران کے لیے دھڑکتا ہے، اس صف میں موجود ہے۔ اور جو دوسری صف میں ہیں، وہ خیانتکار، ناپاک اور نادان لوگ ہیں۔ جو لوگ ایران اور اسلام سے محبت رکھتے ہیں، وہی اس محاذ پر استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جیسا کہ اکابر علماء دعا کر رہے ہیں، عوام کو بھی چاہیے کہ اخلاص اور تضرع کے ساتھ خدا کے حضور دعا کریں۔ یہ وہ وقت ہے کہ جب جدوجہد، تدبیر، اور جہاد کے ساتھ ساتھ توبہ، دعا، استغاثہ اور خشوع کی ضرورت ہے۔ ہمیں خدا کی قضا و قدر پر راضی رہنا چاہیے، اور دعا ہے کہ ان شاء اللہ ہم اس کٹھن مرحلے کو کامیابی سے عبور کریں، اور دشمنِ ملت و انقلاب کو ہمیشہ کے لیے مایوس کر دیں۔

وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

برچسب ها :